***Pagli Quail***

 

***Pagli Qouail ***
*Episode No :2*
* Writer Aroosa Fayaz*

*Clik here to read online*
or
*Download PDF File*



٭پگلی کوئل٭ 

قسط نمبر :2

تحریر:عروسہ فیاض

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وہ اپنی گاڑی سے اتر کر آ فس میں داخل ہو ہی رہا تھا جب اسے پیچھے سے کسی نے آ واز دی " شایان " وہ فورا پلٹا ریحان اسے پکار رہا تھا "جی بھائی" وہ چند ہی قدم کے فاصلے پر تھے ابھی بابا کی کال آ ئی ہے " خوش دلی سے اس کے قریب آ تے ہی بتانے لگے

" خیر یت " وہ حیران ہوا کیوں کہ ابھی تو وہ گھر سے آ ئے تھے

"آ ف کورس ان فیکٹ گڈ نیو ز ہے آ ج شام کو وانیہ آ رہی ہے " ریحان کی نسبت وہ خاصا نارمل تھا ۔

"اوہ ڈیٹس گڈ " وہ خوش دلی سے مسکراتا ہوا بولا۔

"پر تم گھر میں کسی کو نہ بتانا ہم سر پرائز دیں گےبہت مزہ آ ئے گا۔ " وہ خوشی سے بولے تھے۔

"اوکے جیسے آ پ کی مرضی ویسے کب کی فلائٹ ہے" اندر قدم بڑھاتے اس نے پوچھا۔

"شام چھ بجے کی آ فس کے بعد اسے لینے چلیں گے اوکے"

"اوکے میں ابھی میٹنگ میں جا رہا ہوں آ پ جب فری ہوئے تو بلا لیجیئے گا " وہ بولتے ساتھ ہی اپنے کمرے میں چلاگیا۔

ریحان بھی اپنے کیبن میں چل دیا۔

******************

کالج سے واپسی پر رمان اور سہانہ اپنے اپنے خیالوں میں گم تھیں جب اچانک رمان نے سہانہ کو مخاطب کیا

" سہانہ "

" ہوں" وہ چونکی" کیا سوچ رہی ہو " رمان کے پوچھنے پہ اس نے براسا منہ بنایا ۔

"کچھ خاص نہیں بس یہی کہ اتنا پڑ ھیں گے کیسے" وہ کچھ پریشان کن لہجہ میں بولی

"لو میں تو ڈر ہی گئی تمہارا منہ دیکھ کے" رمان ہنس کر بولی

"مل کے پڑ ھیں گے فاٹا فٹ یاد ہو جائے گا " رمان نے اسے تسلی دی

"بات پڑ ھنے کی نہیں مسئلہ کالج کا ہے" وہ جھنجلا کے بولی

"مطلب " وہ الجھی۔

"کیا مطلب کوئی فری پریڈ نہیں اوپر سے ہٹلر ٹیچرز ہے کیسے صبح لیٹ آ نے پہ گھورا تھا میرا تو آ دھے سے زیادہ خون ہی جل گیا کتنی سڑیل ہے نا کیمسٹری کی ٹیچر سنا تھا کالج زندگی کا سنہری دور ہو تا یہاں کے رولز نے تو میرے خوابوں پہ پانی ہی پھیر دیا " وہ غصے سے بولی ۔

رمان اس کی باتوں پہ کھلکھلا کر ہنس دی

سہانہ کی ہنسی نے جلتی پر تیل کا کام کیا " یہ جو تمہاری دندیاں ہے نا میم توڑنے والی ہیں کیوں کہ تم ایک دفعہ کام نہیں لکھ سکتی کہا ں دو دفعہ ۔۔

" وہ نفی میں سر ہلا کے گو یا ہوئی۔

"کام ڈاون سب ٹھیک ہو جائے گا ایک دفعہ وہ چشماٹو آ جائے میں تو اپنا کام اس سے لکھوائوں گی یو نو وہ تو ہے ہی پڑ ھاکو" وہ خوش دلی سے مسکرا ئی۔

"ہوں یہ تو سہی کہا لائق تو ہے وہ چلو میری بھی ہیلپ ہو جائے گی " رمان نے حیران ہو کر سہانہ کو دیکھا ۔

"اتنا حیران کیوں ہو رہی ہو میرا بھی اس پہ اتنا ہی حق ہے جتنا تمہارا " وہ کھل کے مسکرائی ۔

وین سے اتر کر دونوں نے ہاتھ ہلایا اور گھر کو چل دی ۔

*******************

فلائیٹ کے آ نے میں ابھی پانچ منٹ تھے جب وہ دونوں اینٹر ہوئے ہر طرف گہما گہمی تھی لوگ بے چینی سے اپنوں کا انتظار کر رہے تھے پندرہ منٹ میں شایان بیزار ہو گیا تھا

"بھائی وہ آ کیوں نہیں رہی" شایان نے اکتاکرکہا ۔

"لو وہ دیکھو آگئی" بھائی نے خوشی سے چلا کر کہا ۔

بھائی کے کہنے پر وہ پلٹا تو اس کی نظر یں کچھ پل ٹھہرسی گئی تھیں

ڈھیلے ڈھالے سے پرنٹڈ بلیک اینڈ وہائٹ سوٹ میں وہ وہ سوٹ کے ہم رنگ ڈوپٹہ اوڑھے ہوئی تھی آنکھوں پہ نظر کا چشمہ لگائے وہ ادھر ادھر دیکھ رہی تھی ۔

"وانیہ" بھائی کے بلانے پر وہ متوجہ ہو ئی ریحان تیز تیز چلتا اس تک پہنچا

اس کی پہلی نظر شایان پہ پڑ ی تو اس نے تھوک نگلا۔

*********************

ریحان کو دیکھ کر اس کا سانس بحال ہوا تھا ۔

"السلام و علیکم " ریحان نے قریب آ کر اسے پیار سے ساتھ لگایا ۔

"وعلیکم السلام کیسی ہے ہماری گڑیا کوئی پرابلم تو نہیں ہوئی آ نے میں " وہ شفقت سے اس کے سر پہ ہاتھ پھیر تے ہوئے بولے ۔

"الحمداللہ میں بلکل ٹھیک ہوں آ پ کیسے اور گھر میں سے کوئی نہیں آ یا" وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی

"ہوں ایکچوئلی ہم نے گھر میں کسی کو انفارم نہیں کیا انہیں سرپرائز دیں گے "وہ مسکراتے ہوئے بولے

"آ پ کسے ہیں شایان بھائی " اس نے خاموش تماشائی شایان کو مخاطب کیا۔

"الحمداللہ اب چلیں " کہتے ساتھ ہی وہ باہر نکل گیا ان کے پیچھے وہ بھی گاڑی میں آ کے بیٹھ گئے ۔

ریحان وقتا فوقتا اس سے کچھ پوچھ لیتا جبکہ شایان نے خاموشی سے ڈرائیونگ کی یوں باقی ماندہ سفر کٹ گیا اور گاڑی ایک خوبصورت سے پورچمیں رک گئی ۔

*******************

"السلام و علیکم پاپا " سہانہ نے ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے انہیں سلام کیا ۔

"وعلیکم السلام کیسی ہے ہماری گڑیا آ ج تو سارا دن ہم ترس ہی گئے اپنی بیٹی کو دیکھنے کے لئے " وہ محبت سے گویا ہوئے

"پا پا کیا بتاؤں آ ج اتنا کام ملا کہ کیا بتاؤں میں تو تھک گئی ہوں اگر punishment کا خیال نہ ہوتا تو میں کبھی نہ کرتی

 " وہ منہ بناتی بولی

اس سے قبل کہ وہ اسے کچھ کہتے موبائل کی گھنٹی نے سب وہ متوجہ کیا ۔ نگہت بیگم کے اٹھنے سے قبل وہ کال ریسیو کر چکی تھی

********************❤❤❤

"بھابھی آ ج بھائی نہیں آ ئے ا بھی تک ٹائم تو کافی ہورہا ہے " رمان ٹائم دیکھتے ہوئے بولی

"پتہ نہیں مجھ سے بھی بات نہیں ہوئی کسی کی ورنہ اتنی دیر تو نہیں ہوتی، " وہ ٹائم دیکھ کر بولی جہاں نو سے اوپر کا ٹائم ہو رہا تھا

"میرا سیل فون لاو میں کال تو کرو ں آ خر کہا ں رہ گئے ۔۔۔۔۔ ان کی بات ادھوری ہی رہ گئی تھی پورچ میں گاڑی رکنے اور پھر ہارن کی آ واز سنائی دی

وہ دونوں آگے پیچھے دروازے تک آ ئیں تھیں ۔

وانیہ بھاگتی ہوئی رمان سے لپٹ گئی تھی رمان وانیہ کو دیکھ کر حیران رہ گئی تھی وانیہ سے جدا ہو کے وہ بھابھی کے گلے لگی وہ کافی حد تک سنبھل چکی تھی ۔

"ماشااللہ بہت پیاری ہو گئی ہو "وہ پیار سے اس کی پیشانی چومتے ہوئے بولی

انکی تعریف پہ وہ جھینپ گئی تھی

"بھابھی مجھے چٹکی کاٹنا مجھے تو لگ رہا ہے میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں " وہ بے یقینی سے بولی سب اسکی بات پہ ہنس دیے

وانیہ دوبارہ سے اس سے لپٹی اور اسکا گال چوم لیا ۔

"وانیہ واٹ اے سرپرائز آ ئی ایم سو ہیپی " وہ اس کے ہاتھ تھامے ہوئے بولی

"کوئی ہمیں بھی اپنی بیٹی سے ملنے دے گا،کے نہیں " شوکت صاحب بھی شور سن کے باہر آ گئے تھے

"السلام و علیکم تایا ابو "وہ بھاگتے ہوئے ان تک پہنچی ان کے گلے لگ کے وہ رو دی تھی

"چپ میرا بچہ رونا نہیں" وہ اس کا سر تھپکتے ہوئے بولے

وہ خاموشی سے آ نسو بہاتی رہی بتانے کو کچھ تھا ہی نہیں جو غم اسے لگے تھے وہ تو کبھی بھی ا ن سےجدا نہیں ہو سکتی تھی چھوٹی سی عمر میں ماں باپ کی جدائی نے اسے توڑ دیا تھا وہ چاہ کر بھی خود کو جوڑ نہیں پائی تھی

اس بات سے بے خبر کہ یہ توڑ پھوڑ تو اسکی قسمت میں لکھی جا چکی تھی

*******************

(جاری ہے)

No comments

Featured Post

*** SAAT RANG MAGAZINE ***August-September 2022

  *** SAAT RANG MAGAZINE ***         ***AUGUST_SEPTEMBER 2022 *** *** Click Here to read online*** or ***Download PDF file *** ⇩⇩ SRM August...

Theme images by Cimmerian. Powered by Blogger.